15. لیکن جب یہ اَیسے سوال ہیں جو لَفظوں اور ناموں اور خاص تُمہاری شرِیعت سے عِلاقہ رکھتے ہیں تو تُم ہی جانو۔ مَیں اَیسی باتوں کا مُنصِف بننا نہیںچاہتا۔
16. اور اُس نے اُنہیں عدالت سے نِکلوا دِیا۔
17. پِھر سب لوگوں نے عِبادت خانہ کے سردار سوستھِنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے مارا مگر گلیّو نے اِن باتوں کی کُچھ پروا نہ کی۔
18. پس پَولُس بُہت دِن وہاں رہ کر بھائِیوں سے رُخصت ہُؤا اور چُونکہ اُس نے مَنّت مانی تھی ۔ اِس لِئے کِنخِرییہ میں سر مُنڈایا اور جہاز پر سُوریہ کو روانہ ہُؤا اور پرِسکِلّہ اور اَکوِلہ اُس کے ساتھ تھے۔
19. اور اِفِسُس میں پُہنچ کر اُس نے اُنہیں وہاں چھوڑا اور آپ عِبادت خانہ میں جا کر یہُودِیوں سے بحث کرنے لگا۔
20. جب اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ اَور کُچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اُس نے منظُور نہ کِیا۔
21. بلکہ یہ کہہ کر اُن سے رُخصت ہُؤا کہ اگر خُدا نے چاہا تو تُمہارے پاس پِھر آؤں گا اور اِفِسُس سے جہاز پر روانہ ہُؤا۔
22. پِھر قَیصر یہ میں اُتر کر یروشلِیم کو گیا اور کلِیسیا کو سلام کر کے انطاکِیہ میں آیا۔
23. اور چند روز رہ کر وہاں سے روانہ ہُؤا اور ترتِیب وار گلِتیہ کے عِلاقہ اور فرُوگیہ سے گُذرتا ہُؤا سب شاگِردوں کو مضبُوط کرتا گیا۔