13. کہنے لگے کہ یہ شخص لوگوں کو ترغِیب دیتا ہے کہ شرِیعت کے برخِلاف خُدا کی پرستِش کریں۔
14. جب پَولُس نے بولنا چاہا تو گلیّو نے یہُودِیوں سے کہا اَے یہُودِیو ! اگر کُچھ ظُلم یا بڑی شرارت کی بات ہوتی تو واجِب تھا کہ میں صبر کر کے تُمہاری سُنتا۔
15. لیکن جب یہ اَیسے سوال ہیں جو لَفظوں اور ناموں اور خاص تُمہاری شرِیعت سے عِلاقہ رکھتے ہیں تو تُم ہی جانو۔ مَیں اَیسی باتوں کا مُنصِف بننا نہیںچاہتا۔
16. اور اُس نے اُنہیں عدالت سے نِکلوا دِیا۔
17. پِھر سب لوگوں نے عِبادت خانہ کے سردار سوستھِنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے مارا مگر گلیّو نے اِن باتوں کی کُچھ پروا نہ کی۔
18. پس پَولُس بُہت دِن وہاں رہ کر بھائِیوں سے رُخصت ہُؤا اور چُونکہ اُس نے مَنّت مانی تھی ۔ اِس لِئے کِنخِرییہ میں سر مُنڈایا اور جہاز پر سُوریہ کو روانہ ہُؤا اور پرِسکِلّہ اور اَکوِلہ اُس کے ساتھ تھے۔
19. اور اِفِسُس میں پُہنچ کر اُس نے اُنہیں وہاں چھوڑا اور آپ عِبادت خانہ میں جا کر یہُودِیوں سے بحث کرنے لگا۔
20. جب اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ اَور کُچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اُس نے منظُور نہ کِیا۔