24. جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کِیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہیں رہتا۔
25. نہ کِسی چِیز کا مُحتاج ہو کر آدمِیوں کے ہاتھوں سے خِدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خُود سب کو زِندگی اور سانس اور سب کُچھ دیتا ہے۔
26. اور اُس نے ایک ہی اَصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قَوم تمام رُویِ زمِین پر رہنے کے لِئے پَیدا کی اور اُن کی مِیعادیں اور سکُونت کی حدّیں مُقرّ ر کِیں۔
27. تاکہ خُدا کو ڈُھونڈیں ۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کِسی سے دُور نہیں۔
28. کیونکہ اُسی میں ہم جِیتے اور چلتے پِھرتے اور مَوجُودہیں ۔جَیسا تُمہارے شاعِروں میں سے بھی بعض نے کہا ہے کہہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔
29. پس خُدا کی نسل ہو کر ہم کو یہ خیال کرنا مُناسِب نہیں کہ ذاتِ اِلہٰی اُس سونے یا روپَے یا پتّھر کی مانِند ہے جو آدمی کے ہُنر اور اِیجاد سے گھڑے گئے ہوں۔
30. پس خُدا جہالت کے وقتوں سے چشم پوشی کر کے اب سب آدمِیوں کو ہر جگہ حُکم دیتا ہے کہ تَوبہ کریں۔
31. کیونکہ اُس نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جِس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مُقرّر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلا کر یہ بات سب پر ثابِت کر دی ہے۔
32. جب اُنہوں نے مُردوں کی قِیامت کا ذِکر سُنا تو بعض ٹھٹّھا مارنے لگے اور بعض نے کہا کہ یہ بات ہم تُجھ سے پِھر کبھی سُنیں گے۔
33. اِسی حالت میں پَولُس اُن کے بِیچ میں سے نِکل گیا۔
34. مگر چند آدمی اُس کے ساتھ مِل گئے اور اِیمان لے آئے ۔ اُن میں دِیونُسی یُس اریوپگُس کا ایک حاکِم اور دَمَرِس نام ایک عَورت تھی اور بعض اَور بھی اُن کے ساتھ تھے۔