16. اُس نے اگلے زمانہ میں سب قَوموں کو اپنی اپنی راہ چلنے دِیا۔
17. تَو بھی اُس نے اپنے آپ کو بے گواہ نہ چھوڑا ۔ چُنانچہ اُس نے مِہربانِیاں کِیں اور آسمان سے تُمہارے لِئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پَیداوار کے مَوسم عطا کِئے اور تُمہارے دِلوں کو خُوراک اور خُوشی سے بھر دِیا۔
18. یہ باتیں کہہ کر بھی لوگوں کو مُشکِل سے روکا کہ اُن کے لِئے قُربانی نہ کریں۔
19. پِھر بعض یہُودی انطاکِیہ اور اکُنیُم سے آئے اور لوگوں کو اپنی طرف کر کے پَولُس کو سنگسار کِیا اور اُس کو مُردہ سمجھ کر شہر کے باہر گھسِیٹ لے گئے۔
20. مگر جب شاگِرد اُس کے گِرداگِرد آ کھڑے ہُوئے تو وہ اُٹھ کر شہر میں آیا اور دُوسرے دِن برنبا س کے ساتھ دِربے کو چلا گیا۔
21. اور وہ اُس شہر میں خُوشخبری سُنا کر اور بُہت سے شاگِرد کر کے لُستر ہ اور اکُنیُم اور انطاکِیہ کو واپس آئے۔
22. اور شاگِردوں کے دِلوں کو مضبُوط کرتے اور یہ نصِیحت دیتے تھے کہ اِیمان پر قائِم رہو اور کہتے تھے ضرُور ہے کہ ہم بُہت مُصِیبتیں سہہ کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوں۔