1. اور اکُنیُم میں اَیسا ہُؤا کہ وہ ساتھ ساتھ یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے اور اَیسی تقرِیر کی کہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں دونوں کی ایک بڑی جماعت اِیمان لے آئی۔
2. مگر نافرمان یہُودِیوں نے غیر قَوموں کے دِلوں میں جوش پَیدا کر کے اُن کو بھائِیوں کی طرف سے بدگُمان کر دِیا۔
3. پس وہ بُہت عرصہ تک وہاں رہے اور خُداوند کے بھروسے پر دِلیری سے کلام کرتے تھے اور وہ اُن کے ہاتھوں سے نِشان اور عجِیب کام کرا کر اپنے فضل کے کلام کی گواہی دیتا تھا۔
4. لیکن شہر کے لوگوں میں پُھوٹ پڑ گئی ۔ بعض یہُودِیوں کی طرف ہو گئے اور بعض رسُولوں کی طرف۔
5. مگر جب غَیر قَوم والے اور یہُودی اُنہیں بے عِزّت اور سنگسار کرنے کو اپنے سرداروں سمیت اُن پر چڑھ آئے۔
6. تو وہ اِس سے واقِف ہو کر لُکااُنیہ کے شہروں لُستر ہ اور دِربے اور اُن کے گِردونواح میں بھاگ گئے۔
7. اور وہاں خُوشخبری سُناتے رہے۔
8. اور لُستر ہ میں ایک شخص بَیٹھا تھا جو پاؤں سے لاچارتھا ۔ وہ جنم کا لنگڑا تھا اور کبھی نہ چَلا تھا۔
9. وہ پَولُس کو باتیں کرتے سُن رہا تھا اور جب اِس نے اُس کی طرف غَور کر کے دیکھا کہ اُس میں شِفا پانے کے لائق اِیمان ہے۔
10. تو بڑی آواز سے کہا کہ اپنے پاؤں کے بل سِیدھا کھڑا ہو جا ۔ پس وہ اُچھل کر چلنے پِھرنے لگا۔
11. لوگوں نے پَولُس کا یہ کام دیکھ کر لُکااُنیہ کی بولی میں بُلند آواز سے کہا کہ آدمِیوں کی صُورت میں دیوتا اُتر کر ہمارے پاس آئے ہیں۔
12. اور اُنہوں نے برنبا س کو زِیُو س کہا اور پَولُس کو ہرمِیس ۔ اِس لِئے کہ یہ کلام کرنے میں سبقت رکھتا تھا۔
13. اور زِیُو س کے اُس مندِر کا پُجاری جو اُن کے شہر کے سامنے تھا بَیل اور پُھولوں کے ہار پھاٹک پر لا کر لوگوں کے ساتھ قُربانی کرنا چاہتا تھا۔