13. جب اُس نے پھاٹک کی کھڑکی کھٹکھٹائی تو رُدی نام ایک لَونڈی آواز سُننے آئی۔
14. اور پطر س کی آواز پہچان کر خُوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دَوڑ کر اندر خبر کی کہ پطرس پھاٹک پر کھڑا ہے۔
15. اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دِیوانی ہے لیکن وہ یقِین سے کہتی رہی کہ یُونہی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس کا فرِشتہ ہو گا۔
16. مگر پطرس کھٹکھٹاتا رہا ۔ پس اُنہوں نے کِھڑکی کھولی اور اُس کو دیکھ کر حَیران ہو گئے۔
17. اُس نے اُنہیں ہاتھ سے اِشارہ کِیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کِیا کہ خُداوند نے مُجھے اِس اِس طرح قَیدخانہ سے نِکالا ۔ پِھر کہا کہ یعقُو ب اور بھائِیوں کو اِس بات کی خبر کر دینا اور روانہ ہو کر دُوسری جگہ چلا گیا۔
18. جب صُبح ہُوئی تو سِپاہی بُہت گھبرائے کہ پطر س کیا ہُؤا۔
19. جب ہیرودیس نے اُس کی تلاش کی اور نہ پایا تو پہرے والوں کی تحقِیقات کر کے اُن کے قتل کا حُکم دِیااور یہُودیہ کو چھوڑ کر قَیصر یہ میں جا رہا۔
20. اور وہ صُور اور صَیدا کے لوگوں سے نِہایت ناخُوش تھا ۔ پس وہ ایک دِل ہو کر اُس کے پاس آئے اور بادشاہ کے حاجِب بلَستُس کو اپنی طرف کر کے صُلح چاہی ۔ اِس لِئے کہ اُن کے مُلک کو بادشاہ کے مُلک سے رَسد پُہنچتی تھی۔
21. پس ہیرود یس ایک دِن مُقرّر کر کے اور شاہانہ پَوشاک پہن کر تختِ عدالت پر بَیٹھا اور اُن سے کلام کرنے لگا۔
22. لوگ پُکار اُٹھے کہ یہ تو خُدا کی آواز ہے نہ اِنسان کی۔
23. اُسی دَم خُدا کے فرِشتہ نے اُسے مارا ۔ اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کی تمجِید نہ کی اور وہ کِیڑے پڑ کر مَر گیا۔
24. مگر خُدا کا کلام ترقّی کرتا اور پَھیلتا گیا۔
25. اور برنبا س اور ساؤُل اپنی خِدمت پُوری کر کے اور یُوحنّا کو جو مرقس کہلاتا ہے ساتھ لے کر یروشلِیم سے واپس آئے۔