26. لیکن پطرس نے اُسے اُٹھا کر کہا کہ کھڑا ہو ۔ مَیں بھی تو اِنسان ہُوں۔
27. اور اُس سے باتیں کرتا ہُؤا اندر گیا اور بُہت سے لوگوں کو اِکٹّھا پا کر۔
28. اُن سے کہا تُم تو جانتے ہو کہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائِز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمی کو نجِس یا ناپاک نہ کہُوں۔
29. اِسی لِئے جب مَیں بُلایا گیا تو بے عُذر چلا آیا ۔ پس اب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ مُجھے کس بات کے لِئے بُلایا ہے؟۔
30. کُرنِیلِیُس نے کہا اِس وقت پُورے چار روز ہُوئے کہ مَیں اپنے گھر میں تِیسرے پہر کی دُعا کر رہا تھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص چمک دار پَوشاک پہنے ہُوئے میرے سامنے کھڑا ہُؤا۔
31. اور کہا کہ اَے کُرنِیلیُِس تیری دُعا سُن لی گئی اور تیری خَیرات کی خُدا کے حضُور یاد ہُوئی۔
32. پس کِسی کو یافا میں بھیج کر شمعُو ن کو جو پطر س کہلاتا ہے اپنے پاس بُلا ۔ وہ سمُندر کے کِنارے شمعُو ن دبّاغ کے گھر میں مِہمان ہے۔
33. پس اُسی دَم مَیں نے تیرے پاس آدمی بھیجے اور تُو نے خُوب کِیا جو آ گیا ۔ اب ہم سب خُدا کے حضُور حاضِر ہیں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے تُجھ سے فرمایا ہے اُسے سُنیں۔
34. پطر س نے زُبان کھول کر کہا۔ اب مُجھے پُورا یقِین ہو گیا کہ خُدا کِسی کا طرف دار نہیں۔
35. بلکہ ہر قَوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راست بازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔
36. جو کلام اُس نے بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جب کہ یِسُو ع مسِیح کی معرفت (جو سب کا خُداوند ہے) صُلح کی خُوشخبری دی۔
37. اُس بات کو تُم جانتے ہو جو یُوحنّا کے بپتِسمہ کی مُنادی کے بعد گلِیل سے شرُوع ہو کر تمام یہُودیہ میں مشہُور ہو گئی۔
38. کہ خُدا نے یِسُو ع ناصری کو رُوحُ القُدس اور قُدرت سے کِس طرح مَسح کِیا ۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلِیس کے ہاتھ سے ظُلم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پِھرا کیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا۔