24. وہ دُوسرے روز قَیصر یہ میں داخِل ہُوئے اور کُرنِیلِیُس اپنے رِشتہ داروں اور دِلی دوستوں کو جمع کر کے اُن کی راہ دیکھ رہا تھا۔
25. جب پطر س اندر آنے لگا تو اَیسا ہُؤا کہ کُرنِیلِیُس نے اُس کا اِستِقبال کِیا اور اُس کے قَدموں میں گِر کر سِجدہ کِیا۔
26. لیکن پطرس نے اُسے اُٹھا کر کہا کہ کھڑا ہو ۔ مَیں بھی تو اِنسان ہُوں۔
27. اور اُس سے باتیں کرتا ہُؤا اندر گیا اور بُہت سے لوگوں کو اِکٹّھا پا کر۔
28. اُن سے کہا تُم تو جانتے ہو کہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائِز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمی کو نجِس یا ناپاک نہ کہُوں۔
29. اِسی لِئے جب مَیں بُلایا گیا تو بے عُذر چلا آیا ۔ پس اب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ مُجھے کس بات کے لِئے بُلایا ہے؟۔
30. کُرنِیلِیُس نے کہا اِس وقت پُورے چار روز ہُوئے کہ مَیں اپنے گھر میں تِیسرے پہر کی دُعا کر رہا تھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص چمک دار پَوشاک پہنے ہُوئے میرے سامنے کھڑا ہُؤا۔
31. اور کہا کہ اَے کُرنِیلیُِس تیری دُعا سُن لی گئی اور تیری خَیرات کی خُدا کے حضُور یاد ہُوئی۔