20. اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کے فرمان کو بجا لا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو نہ چھوڑ۔
21. اِن کو اپنے دِل پر باندھے رکھ اور اپنے گلے کا طَوق بنا لے۔
22. یہ چلتے وقت تیری رہبری اور سوتے وقت تیری نِگہبانی اور جاگتے وقت تجھ سے باتیں کرے گی۔
23. کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلِیم نُوراور تربِیّت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔
24. تاکہ تُجھ کو برُی عَورت سے بچائے یعنی بیگانہ عَورت کی زُبان کی چاپلُوسی سے۔
25. تُو اپنے دِل میں اُس کے حُسن پر عاشِق نہ ہواور وہ تُجھ کو اپنی پلکوں سے شِکار نہ کرے۔
26. کیونکہ چھنال کے سبب سے آدمی ٹُکڑے کامُحتاج ہو جاتا ہے۔ اور زانِیہ قیمتی جان کا شِکار کرتی ہے۔
27. کیا ممُکِن ہے کہ آدمی اپنے سِینہ میں آگ رکھّے اور اُس کے کپڑے نہ جلیں؟
28. یا کوئی انگاروں پر چلے اور اُس کے پاؤں نہ جُھلسیں؟
29. وہ بھی اَیسا ہے جو اپنے پڑوسی کی بِیوی کے پاس جاتاہے۔جو کوئی اُسے چُھوئے بے سزا نہ رہے گا۔