6. اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری را ہنُمائی کرے گا۔
7. تُو اپنی ہی نِگاہ میں دانِش مند نہ بن۔ خُداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔
8. یہ تیری ناف کی صِحت اور تیری ہڈِّیوں کی تازگی ہو گی۔
9. اپنے مال سے اور اپنی ساری پَیداوار کے پہلے پَھلوں سے خُداوند کی تعظِیم کر۔
10. یُوں تیرے کھّتے خُوب بھرے رہیں گے اور تیرے حَوض نئی مَے سے لبریز ہوں گے۔
11. اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کوحِقیر نہ جان اور اُس کی ملامت سے بیزار نہ ہو۔
12. کیونکہ خُداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے جِس سے اُسے مُحبّت ہے۔جَیسے باپ اُس بیٹے کو جِس سے وہ خُوش ہے۔
13. مُبارک ہے وہ آدمی جو حِکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصِل کرتا ہے
14. کیونکہ اِس کا حصُول چاندی کے حصُول سے اور اِس کا نفع کُندن سے بِہتر ہے۔
15. وہ مرجان سے زِیادہ بیش بہا ہے اور تیری مرغُوب چِیزوں میں بے نظِیر۔
16. اُس کے دہنے ہاتھ میں عُمر کی درازی ہے اور اُس کے بائیں ہاتھ میں دَولت وعِزّت۔
17. اُس کی راہیں خُوش گوار راہیں ہیں اور اُس کے سب راستے سلامتی کے ہیں۔
18. جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُن کے لِئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اُسے لِئے رہتا ہے مُبارک ہے۔
19. خُداوند نے حِکمت سےزمِین کی بُنیاد ڈالیاور فہم سے آسمان کو قائِم کِیا۔
20. اُسی کے عِلم سے گہراؤ کے سوتے پھُوٹ نِکلےاور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔