18. جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُن کے لِئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اُسے لِئے رہتا ہے مُبارک ہے۔
19. خُداوند نے حِکمت سےزمِین کی بُنیاد ڈالیاور فہم سے آسمان کو قائِم کِیا۔
20. اُسی کے عِلم سے گہراؤ کے سوتے پھُوٹ نِکلےاور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔
21. اَے میرے بیٹے! دانائی اور تمِیز کی حِفاظت کر۔ اُن کو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دے۔
22. یُوں وہ تیری جان کی حیات اور تیرے گلے کی زِینت ہوں گی۔
23. تب تُو بے کھٹکے اپنے راستہ پر چلے گا اور تیرے پاؤں کو ٹھیس نہ لگے گی۔
24. جب تُو لیٹے گا تو خَوف نہ کھائے گا۔ بلکہ تُو لیٹ جائے گااور تیری نِیندمِیٹھی ہو گی۔
25. ناگہانی دہشت سے خَوف نہ کھانااور نہ شرِیروں کی ہلاکت سے جب وہ آئے۔