1. جو بار بار تنبِیہ پا کر بھی گردن کشی کرتا ہے ناگہان بربادکِیا جائے گا اور اُس کا کوئی چارہ نہ ہو گا۔
2. جب صادِق اِقبال مند ہوتے ہیں تو لوگ خُوش ہوتے ہیں لیکن جب شرِیر اِقتدار پاتے ہیں تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔
3. جو کوئی حِکمت سے اُلفت رکھتا ہے اپنے باپ کو خُوش کرتا ہےلیکن جو کسبیوں سے صُحبت رکھتا ہے اپنا مال اُڑاتا ہے۔
4. بادشاہ عدل سے اپنی مملکت کو قِیام بخشتا ہے لیکن رِشوت سِتان اُس کو وِیران کرتا ہے۔
5. جو اپنے ہمسایہ کی خُوشامد کرتا ہے اُس کے پاؤں کے لِئے جال بِچھاتا ہے۔
6. بدکردار کے گُناہ میں پھندا ہے لیکن صادِق گاتا اور خُوشی کرتا ہے
7. صادِق مِسکیِنوں کے مُعاملہ کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیر میں اُس کو جاننے کی لِیاقت نہیں۔
8. ٹھٹّھاباز شہر میں آگ لگاتے ہیں لیکن دانا قہر کو دُور کر دیتے ہیں۔
9. اگر دانا احمق سے مُباحثہ کرے تو خواہ وہ قہر کرے خواہ ہنسے کُچھ اِطمِینان نہ ہو گا۔
10. خُون ریز لوگ کامِل آدمی سے کِینہ رکھتے ہیں لیکن راست کار اُس کی جان بچانے کا قصد کرتے ہیں۔
11. احمق اپنا قہر اُگل دیتا ہے لیکن دانا اُس کو روکتا اور پی جاتا ہے۔
12. اگر کوئی حاکِم جُھوٹ پر کان لگاتا ہے تو اُس کے سب خادِم شرِیر ہو جاتے ہیں۔
13. مِسکِین اور زبردست ایک دُوسرے سے مِلتے ہیں اور خُداوند دونوں کی آنکھیں روشن کرتا ہے۔