16. کیونکہ صادِق سات بار گِرتا ہے اور پِھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شرِیر بلا میں گِر کر پڑا ہی رہتا ہے۔
17. جب تیرا دُشمن گِر پڑے تو خُوشی نہ کرنااور جب وہ پچھاڑ کھائے تو دِل شاد نہ ہونا
18. مبادا خُداوند اِسے دیکھ کر ناراض ہواور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔
19. تُو بدکرداروں کے سبب سے بیزار نہ ہواور شرِیروں پر رشک نہ کر۔
20. کیونکہ بدکردار کے لِئے کُچھ اجر نہیں۔ شرِیروں کا چراغ بُجھا دِیا جائے گا۔
21. اَے میرے بیٹے! خُداوند سے اور بادشاہ سے ڈراور مُفسِدوں کے ساتھ صُحبت نہ رکھ
22. کیونکہ اُن پر ناگہان آفت آئے گی اور اُن دونوں کی طرف سے آنے والی ہلاکت کوکَون جانتا ہے؟
23. یہ بھی داناؤں کے اقوال ہیں:-عدالت میں طرف داری کرنا اچھّا نہیں۔
24. جو شرِیر سے کہتا ہے تُو صادِق ہے لوگ اُس پر لَعنت کریں گے اور اُمّتیں اُس سے نفرت رکھّیں گی ۔
25. لیکن جو اُس کو ڈانٹتے ہیں خُوش ہوں گے اور اُن کو بڑی برکت مِلے گی۔
26. جو حق بات کہتا ہے لبوں پر بوسہ دیتا ہے۔
27. اپنا کام باہر تیّار کر۔اُسے اپنے لِئے کھیت میں درُست کر لے اور اُس کے بعد اپنا گھر بنا۔
28. بے سبب اپنے ہمسایہ کے خِلاف گواہی نہ دینا اور اپنے لبوں سے فریب نہ دینا۔
29. یُوں نہ کہہ مَیں اُس سے وَیسا ہی کرُوں گا جَیسا اُس نے مُجھ سے کِیا۔مَیں اُس آدمی سے اُس کے کام کے مُطابِق سلُوک کرُوں گا۔
30. مَیں کاہِل کے کھیت کے اور بے عقل کے تاکِستان کے پاس سے گُذرا