3. آدمی کی حماقت اُسے گُمراہ کرتی ہے اور اُس کا دِل خُداوند سے بیزار ہوتا ہے۔
4. دَولت بُہت سے دوست پَیدا کرتی ہے پر مِسکِین اپنے ہی دوست سے بیگانہ ہے۔
5. جُھوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گااورجُھوٹ بولنے والا رہائی نہ پائے گا۔
6. بُہتیرے لوگ فیّاض کی خُوشامد کرتے ہیں اور ہر ایک آدمی اِنعام دینے والے کا دوست ہے۔
7. جب مِسکِین کے سب بھائی ہی اُس سے نفرت کرتے ہیں تو اُس کے دوست کِتنے زِیادہ اُس سے دُور بھاگیں گے!وہ باتوں سے اُن کاپِیچھا کرتا ہے پر اُن کو نہیں پاتا۔
8. جوحِکمت حاصِل کرتا ہے اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے۔جو فہم کی مُحافظت کرتا ہے فائدہ اُٹھائے گا۔
9. جُھوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گااور جوجُھوٹ بولتا ہے فنا ہو گا۔
10. جب احمق کے لِئے ناز ونِعمت زیبا نہیں تو خادِم کا شہزادوں پرحُکمران ہونا اَور بھی نامناسِب ہے۔
11. آدمی کی تمِیز اُس کو قہر کرنے میں دِھیما بناتی ہے۔ اور خطا سے درگُذر کرنے میں اُس کی شان ہے۔
12. بادشاہ کا غضب شیر کی گرج کی مانِند ہے اور اُس کی نظرِعنایت گھاس پر شبنم کی مانِند۔
13. احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے بلا ہے اوربِیوی کا جھگڑا رگڑا سدا کا ٹپکا۔
14. گھر اور مال تو باپ دادا سے مِیراث میں مِلتے ہیں لیکن دانِش مند بِیوی خُداوند سے مِلتی ہے۔