12. جِس رِیچھنی کے بچّے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سے دو چار ہونااِس سے بِہتر ہے کہ احمق کی حماقت میں اُس کے سامنے آئے۔
13. جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہے اُس کے گھر سے بدی ہرگِز جُدا نہ ہو گی۔
14. جھگڑے کا شرُوع پانی کے پُھوٹ نِکلنے کی مانِند ہے اِس لِئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑ دو۔
15. جو شرِیر کو صادِق اور جو صادِق کو شرِیر ٹھہراتا ہے خُداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔
16. حِکمت خرِیدنے کو احمق کے ہاتھ میں قِیمت سے کیا فائِدہ ہے حالانکہ اُس کا دِل اُس کی طرف نہیں؟
17. دوست ہر وقت مُحبّت دِکھاتا ہے اور بھائی مُصِیبت کے دِن کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔
18. بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُوبرُو ضامِن ہوتا ہے۔
19. فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بُلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔
20. کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھے گااور جِس کی زُبان کج گو ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔
21. بے وُقُوف کے والِد کے لِئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔
22. شادمان دِل شِفا بخشتا ہے لیکن افسُردہ دِلی ہڈِّیوں کوخُشک کر دیتی ہے۔
23. شرِیر بغل میں رِشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بِگاڑے۔
24. حِکمت صاحِبِ فہم کے رُوبرُو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمِین کے کناروں پر لگی ہیں۔
25. احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے غم اور اپنی ماں کے لِئے تلخی ہے۔
26. صادِق کو سزا دینا اور شرِیفوں کو اُن کی راستی کے سبب سے مارنا خُوب نہیں۔
27. صاحِبِ عِلم کم گو ہے اور صاحِبِ فہم متِین ہے۔
28. احمق بھی جب تک خاموش ہے عقل مند گِنا جاتا ہے۔جو اپنے لب بند رکھتا ہے ہوشیار ہے۔