9. صادِقوں کا چراغ روشن رہے گا لیکن شرِیروں کا دِیا بُجھایا جائے گا۔
10. تکبُّر سے صِرف جھگڑا پَیدا ہوتا ہے لیکن مشوَرت پسند کے ساتھ حِکمت ہے۔
11. جو دَولت بطالت سے حاصِل کی جائے کم ہو جائے گی لیکن محِنت سے جمع کرنے والے کی دَولت بڑھتی رہے گی۔
12. اُمّید کے بر آنے میں تاخِیر دِل کو بِیمار کرتی ہے پر آرزُو کا پُورا ہونا زِندگی کا درخت ہے۔
13. جو کلام کی تحقِیر کرتا ہے اپنے آپ پر ہلاکت لاتا ہے پر جو فرمان سے ڈرتا ہے اجر پائے گا۔
14. دانِش مند کی تعلِیم حیات کا چشمہ ہے جو مَوت کے پھندوں سے چُھٹکارے کا باعِث ہو۔
15. فہم کی درُستی مقبُولِیت بخشتی ہے لیکن دغابازوں کی راہ کٹھن ہے۔
16. ہر ایک ہوشیار آدمی دانائی سے کام کرتا ہے پر احمق اپنی حماقت کو پَھیلا دیتا ہے۔
17. شرِیر قاصِد بلا میں گرفتار ہوتا ہے پر دِیانت دار ایلچی صِحت بخش ہے۔
18. تربِیّت کو ردّ کرنے والا کنگال اور رُسوا ہوگا پر وہ جو تنبِیہ کالِحاظ رکھتا ہے عِزّت پائے گا۔
19. جب مُراد بر آتی ہے تب جی بُہت خُوش ہوتا ہے پر بدی کو ترک کرنے سے احمق کو نفرت ہے۔
20. وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہو گا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔
21. بدی گنُہگاروں کا پِیچھا کرتی ہے پر صادِقوں کو نیک جزا مِلے گی۔