6. شرِیروں کی باتیں یہی ہیں کہ خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں لیکن صادِقوں کی باتیں اُن کو رہائی دیں گی ۔
7. شرِیر پچھاڑ کھاتے اور نیست ہوتے ہیں لیکن صادِقوں کا گھر قائِم رہے گا۔
8. آدمی کی تعرِیف اُس کی عقل مندی کے مُطابِق کی جاتی ہے لیکن بے عقل حِقیر ہو گا۔
9. جو چھوٹا سمجھا جاتا ہے لیکن اُس کے پاس ایک نَوکر ہے اُس سے بِہترہے جو اپنے آپ کو بڑا جانتا اور روٹی کا مُحتاج ہے۔
10. صادِق اپنے چَوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیروں کی رحمت بھی عَین ظُلم ہے۔
11. جو اپنی زمِین میں کاشت کاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہوگا لیکن بطالت کا پَیرو بے عقل ہے۔
12. شرِیر بدکرداروں کے دام کا مُشتاق ہے لیکن صادِقوں کی جڑ پھلتی ہے۔
13. لبوں کی خطاکاری میں شرِیر کے لِئے پھندا ہے لیکن صادِق مُصِیبت سے بچ نِکلے گا۔
14. آدمی کے کلام کا پَھل اُس کو نیکی سے آسُودہ کرے گااور اُس کے ہاتھوں کے کِئے کی جزا اُس کو مِلے گی۔
15. احمق کی روِش اُس کی نظر میں درُست ہے لیکن دانانصِیحت کوسُنتا ہے۔
16. احمق کا غضب فوراً ظاہِر ہو جاتا ہے لیکن ہوشیار ندامت کو چِھپاتا ہے۔
17. راست گو صداقت ظاہِر کرتا ہے لیکن جُھوٹا گواہ دغابازی۔
18. بے تامُّل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانِش مند کی زُبان صِحت بخش ہے۔
19. سچّے ہونٹ ہمیشہ تک قائِم رہیں گے لیکن جُھوٹی زُبان صِرف دَم بھر کی ہے۔
20. بدی کے منصُوبے باندھنے والوں کے دِل میں دغا ہے لیکن صُلح کی مشوَرت دینے والوں کے لِئے خُوشی ہے
21. صادِق پر کوئی آفت نہیں آئے گی لیکن شرِیر بلا میں مُبتلا ہوں گے۔
22. جُھوٹے لبوں سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن راست کار اُس کی خُوشنُودی ہیں۔
23. ہوشیار آدمی عِلم کو چِھپاتا ہے لیکن احمق کا دِل حماقت کی منادی کرتا ہے۔
24. مِحنتی آدمی کا ہاتھ حُکمران ہو گا۔ لیکن سُست آدمی باج گُذار بنے گا۔