10. صادِق اپنے چَوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیروں کی رحمت بھی عَین ظُلم ہے۔
11. جو اپنی زمِین میں کاشت کاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہوگا لیکن بطالت کا پَیرو بے عقل ہے۔
12. شرِیر بدکرداروں کے دام کا مُشتاق ہے لیکن صادِقوں کی جڑ پھلتی ہے۔
13. لبوں کی خطاکاری میں شرِیر کے لِئے پھندا ہے لیکن صادِق مُصِیبت سے بچ نِکلے گا۔
14. آدمی کے کلام کا پَھل اُس کو نیکی سے آسُودہ کرے گااور اُس کے ہاتھوں کے کِئے کی جزا اُس کو مِلے گی۔
15. احمق کی روِش اُس کی نظر میں درُست ہے لیکن دانانصِیحت کوسُنتا ہے۔
16. احمق کا غضب فوراً ظاہِر ہو جاتا ہے لیکن ہوشیار ندامت کو چِھپاتا ہے۔