24. بنی اِسرائیل سے کہہ کہ ساتویں مہِینے کی پہلی تارِیخ تُمہارے لِئے خاص آرام کا دِن ہو ۔ اُس میں یادگاری کے لِئے نرسِنگے پُھونکے جائیں اور مُقدّس مجمع ہو۔
25. تُم اُس روز کوئی خادِمانہ کام نہ کرنا اور خُداوند کے حضُور آتِشِین قُربانی گُذراننا۔
26. اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا۔
27. اُسی ساتویں مہِینے کی دسوِیں تارِیخ کو کفّارہ کا دِن ہے ۔ اُس روز تُمہارا مُقدّس مجمع ہو اور تُم اپنی جانوں کو دُکھ دینا اور خُداوند کے حضُور آتِشِین قُربانی گُذراننا۔
28. تُم اُس دِن کِسی طرح کا کام نہ کرنا کیونکہ وہ کفّارہ کا دِن ہے جِس میں خُداوند تُمہارے خُدا کے حضُور تُمہارے لِئے کفّارہ دِیا جائے گا۔
29. جو شخص اُس دِن اپنی جان کو دُکھ نہ دے وہ اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے گا۔
30. اور جو شخص اُس دِن کِسی طرح کا کام کرے اُسے مَیں اُس کے لوگوں میں سے فنا کر دُوں گا۔
31. تُم کِسی طرح کا کام مت کرنا ۔ تُمہاری سب سکُونت گاہوں میں پُشت در پُشت سدا یِہی آئِین رہے گا۔
32. یہ تُمہارے لِئے خاص آرام کا سبت ہو ۔ اِس میں تُم اپنی جانوں کو دُکھ دینا ۔ تُم اُس مہِینے کی نوِیں تارِیخ کی شام سے دُوسری شام تک اپنا سبت ماننا۔
33. اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا۔